حسد و کینہ کے حرام وقابل مذمت ہونے کی وجوہات
(قسط نمبر 1)
از:محمدعارف رضانعیمی ارشدی مرادآبادی
مدیر مسئول ماہنامہ ارشدیہ ممبئی
(1پہلی وجہ) حاسد ؛ ﷲ عزوجل کی تقسیم پر ناراض رہتا ہے اور ,, اپنی ذات و خواہش کی خاطر ؛؛ چاہتا ہے کہ اس تقسیم میں تبدیل واقع ہو جائے ؛ چاہے ﷲ تعالیٰ اس تبدیلئی تقسیم سے راضی ہو یا نہ ہو -
حضرت زکریا علیہ السلام فرماتے ہیں کہ ,, ﷲ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ؛,, حاسد میری نعمت کا دشمن ہے کہ میرے دوست (یعنی محسود) پر غصہ کرتا ہے اور جو کچھ میں نے لوگوں کے حق میں مقرر کردیا ہے ؛ اس پر راضی نہیں ہوتا -؛؛ (احیاء العلوم)
کسی عارف کا قول ہے کہ,, پانچ وجوہات سے حاسد؛اپنے رب (عزوجل)کے ساتھ مقابلہ کرتاہے-
(ایک) ہر اس نعمت پر غصہ ہوتا ہے جو کسی دوسرے کو ملتی ہے -
(دوم) وہ تقسیم الہی (عزوجل) پر ناراض ہوتا ہے یعنی اپنے رب (عزوجل) سے کہتا ہے کہ ایسی تقسیم کیوں کی ؟ -
(سوم) وہ فضل الہی (عزوجل) پر بخیلی کرتا ہے -
(چہارم) وہ ﷲ عزوجل کے دوست (یعنی محسود) کو رسوا کرنا چاہتا ہے اور چاہتا ہے کہ یہ نعمت اس سے چھن جائے -
(پنجم) وہ اپنے دوست یعنی ابلیس لعنتی کی مدد کرتا ہے ؛؛ (تنبیہ الغافلین)
(2 دوسری وجہ) امت کے اعمال انبیاء علیھم السلام کی بارگاہ میں پیش کئے جاتے ہیں ؛ وہ اچھے اعمال سے خوش اور برے اعمال کی بناء پر رنجیدہ ہوتے ہیں ؛ جیساکہ ,, رحمت کونین صلیﷲ علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے کہ ,, ہر پیر اور جمعرات کو ﷲ تعالیٰ کی بارگاہ میں اعمال پیش ہوتے ہیں اور ,, انبیاء علیھم السلام اور والدین ؛؛ کے سامنے ہر جمعہ کو ؛ وہ نیکیوں سے خوش ہوتے ہیں اور ان کے چہروں کی چمک اور روشنی بڑھ جاتی ہے ؛ تو ﷲ عزوجل سے ڈرو اور اپنے مردوں کو اپنے گناہوں سے رنج نہ پہنچاؤ -؛؛ (حوالہ کنزالعمال) مندرجہ بالا حدیث پاک سے یہ نتیجہ بخوبی مرتب کیا جا سکتا ہے کہ ,, جب حاسد کا عمل بد ؛ رحمتہ اللعلمین صلیﷲ علیہ وسلم کی بارگاہ میں پیش کیا جائے گا تو آپ کی قلبی رنجید گی کا سبب بنے گا اور ہر وہ عمل جو محبوب کبریا صلیﷲ علیہ وسلم کے لئے باعث تکلیف ہو ؛ یقیناً لائق مزمت و قابل نفرت ہے -
(3 تیسری وجہ) اس میں ﷲ عزوجل اور اس کے حبیب کریم صلیﷲ علیہ وسلم کے حکم کی نافرمانی ہے (جیساکہ عنقریب معلوم ہوگا) -
(4 چھوتھی وجہ) یقیناً محسود سے نعمت کا زوال ؛ ,, اسے اور اس سے محبت رکھنے والوں ؛؛ کو رنجیدہ و ملول کردے گا اور بد قسمتی سے حاسد ؛ محسود سے اس کی نعمت کا زوال ہی چاہتا ہے تو گویا کہ یہ ؛ ,, محسود اور دیگر مسلمانوں کے رنج و غم کا متمنی ہے ؛؛ اور بلا شک و شبہ اپنے مسلمان بھائیوں کے ؛؛ مصیبت و تکلیف میں مبتلاء ہونے کی تمنا کرنا ؛؛ بھی حرام ہے -
(5 پانچویں وجہ) جس فعل قبیح کے نتیجے میں ﷲ تعالیٰ کی ناراضگی ؛ اس کے رسول صلیﷲ علیہ وسلم کی قلبی رنجیدگی ؛ ان کے حکم کی نافرمانی اور اپنے مسلمان بھائی کی فکر و پریشانی کا ظہور ہو ؛ وہ شیطان رجیم کے لئے بے حد خوشی و مسرت کا سبب بنتا ہے اور شیطان کی خوشی کا باعث بننے والا عمل بلا ریب ؛ نا جائز و قابل گرفت ہے -
(6 چٹھی وجہ) حاسد ؛ اس گناہ کی نحوست کے باعث ؛ دیگر بے شمار کبیرہ گناہوں مثلا غیبت ؛ جھوٹ ؛ مسلمان بھائی کی پریشانی پر خوشی اور اس کی مسرت پر غم محسوس کرنا ؛ الزام تراشی ؛ ناانصافی اور دیگر طریقوں سے نقصان پہنچانے کی کوشش میں مشغول ہونا وغیرہ میں ملوث ہو جاتا ہے - (اس کی مزید تفصیل و وضاحت عنقریب ؛ ,, علامات کے عنوان کے تحت ؛؛ آئے گی - ان شاءﷲ تعالیٰ -) اور جو فعل بد اتنے بڑے بڑے گناہوں کا سبب بن رہا ہو یقیناً ,, دنیا و آخرت ؛؛ میں باعث ہلاکت ہے -
ماقبل تفصیل سے حسد کی مذمت و برائی بخوبی سمجھ میں آچکی ہوگی اور یہ قانون قدرت ہے کہ جو بھی عمل اپنے اندر فتنہ و فساد اور بربادئ آخرت کا سامان جمع رکھتا ہو ؛ اس کی ممانعت فرمادی جاتی ہے - لہذا قرآن و حدیث میں بھی بے شمار مقامات پر اس موذی گناہ کی ممانعت ذکر فرمائی گئی ہے - ان شاءﷲ تعالیٰ جو اگلی پوسٹ میں تحریر کی جائے گی - (حوالہ نیکیوں کا چور صفحہ نمبر 11 ؛ مکتبئہ اعلیٰحضرت) -
مدیر مسئول ماہنامہ ارشدیہ ممبئی
از فقیر محمد عارف رضا نعیمی ارشدی مرادآبادی --
مقام موبتیا ڈھکیا ڈلاری تحصیل ٹھاکردوارہ ضلع مرادآباد یوپی انڈیا--
📲 8191927658
0 تبصرے
شکریہ ہم تک پہنچ نے کے لیے