تحریر :   وقاراعظم مصباحی بنارس
           
        انسان کی زندگی میں وقت کی کیا اہمیت ہے یہ محتاج بیان نہیں لیکن چونکہ اس وقت لاک ڈاؤن کی  وجہ سے تمام لوگ فرصت میں ہیں اور وہ وقت کو پہلے سے زیادہ فضول میں گنوا رہے ہیں اس لیے اس اہم موضوع پر قلم فرسائی کرنا مناسب سمجھا، تو سنیے! وقت کی اہمیت اور قدر و قیمت بہت زیادہ ہے، اس کی پابندی کرنے والا آدمی کامیابی کی طرف گامزن ہوتا ہے، خوشیوں کے لمحات اس کے آس پاس طواف کرتے ہوئے نظر آتے ہیں اور جو اس کی پابندی کرنے والا نہیں ہوتا وہ ناکام و نا مراد رہتا ہے اور ہر لمحہ تنگی وقت کے گلے شکوے کرتے نظر آتا ہے ...
                وقت کے بارے میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کا فرمان مبارک سنیے! فرماتے ہیں کہ " یہ ایام تمہاری زندگی کے صفحات ہیں ان کو اچھے اعمال سے زینت بخشو،" نیز وقت کے تعلق سے امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا ارشاد ملاحظہ کیجیے! آپ فرماتے ہیں کہ " وقت تلوار کی طرح ہے تم اس کو کاٹو ورنہ یہ تمہیں کاٹ دے گا " اور ارباب علم و دانش نے کہا کہ  "قتل الوقت قتل الحیاۃ " یعنی وقت کا قتل (ضائع) کرنا زندگی کا قتل کرنا ہے...بزرگوں کے ان اقوال سے معلوم ہوتا ہے کہ وقت بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے، اسے فقط اچھے کاموں میں لانا چاہیے تاکہ منزل مقصود کو آسانی سے حاصل کیا جائے.... 
                    حضور حافظ ملت محدث مرادآبادی علیہ الرحمہ کا قول *" تضییع وقت سب سے بڑی محرومی ہے "* وقت کی اہمیت اور اس کی قدر و قیمت سمجھنے میں کافی معاون ہے۔
جو شخص وقت کو کام میں نہ لا کر فضول کاموں میں ضائع کرتا ہے اور سمجھتا ہے کہ وہ جب چاہے گا اس کا استعمال کر لے گا تو یہ اس کی نادانی کے سوا کچھ بھی نہیں، وقت کی سوئی کبھی رکنے والی نہیں ہے وہ ہمیشہ آگے بڑھتی جاتی ہے زندگی بھی اس کے ساتھ سمٹی جاتی ہے، جو اس کو محسوس کرلیتا ہے وہ خواب غفلت سے بیدار ہو جاتا ہے اور اپنی زندگی کو کامیاب  بنانے کی سعی کرنے لگتا ہے جو نہیں سمجھتا وہ تباہی و بربادی اور ناکامی کے گڑھے میں جا گرتا ہے... 
                       کامیاب لوگوں کو دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ ان سب کے اندر وقت کی پابندی لازمی طور پر پائی جاتی ہے، ہر شخص خواہ وہ کسی بھی پیشے سے وابستہ ہو اگر اپنے وقت کا محاسبہ کرنا شروع کردے کہ اس کے بیتے ایام کس چیز میں گزرے؟ تلاوت کلام اللہ میں کتنا وقت دیا ؟ احادیث مبارکہ، تاریخ اسلام، سیرت، سائنس و طب، اسلامیات، سماجیات، اور طبعیات  وغیرہ کا کتنا مطالعہ ہوا ؟ کاروبار میں کس قدر ترقی ہوئی؟ اللہ کی فرماں برداری میں کتنا وقت دیا اور اس کی معصیت میں کتنا وقت ضائع کیا؟
                   اس طرح محاسبہ کی عادت بنائی جائے کہ فرصت کے اوقات میں کیا کیا؟ تو یقینا یہ کسی بھی مردہ ضمیر کو بیدار کرنے کے لیے کافی ہوگا، بلکہ ہر شخص کو چاہیے کہ مہینہ دو مہینے میں ایک دن محاسبہ کے لیے مقرر کرے اور ایک کامیاب زندگی کا آغاز کرنے کی تگ و دو شروع کرے، اگر یہ سوچ بن جائے تو ہر گز کوئی بھی وقت ضائع کرنے کی کوشش نہیں کرے گا... 
                       لیکن افسوس صد افسوس! مشاہدہ تو یہ بتاتا ہے کہ وقت کا محاسبہ تو دور مسلمانوں نے خود اپنی بربادی کے سامان پیدا کر لیے ہیں اور کر رہے ہیں، آج مسلمانوں کی حالت عجیب ہو چکی ہے ہر طرف گناہوں کی بھر مار ہے مسلمان اپنے قیمتی اوقات کو فضول کاموں میں مبتلا ہو کر برباد کر رہے ہیں، مسلمانوں کی اکثریت عبادت سے کوسوں دور ہے، یہی وہ مسلمان ہیں جو کہتے تھے کہ ہمارے پاس عبادت کے لیے وقت نہیں ہے، نماز کے لیے وقت نہیں ملتا، ہماری زندگی بہت مصروف ہے، لیکن جب موبائل پر فلم اور ڈرامہ دیکھنے کی بات ہوتی ہے تو ان کے پاس وقت ہوتا ہے، فضولیات میں گنوانے کے لیے ان کے پاس وقت ہوتا ہے، آج جب مہلک وبا کورونا وائرس وجود میں آئی اور لاک ڈاؤن کی وجہ ساری دنیا قید خانے میں تبدیل ہوگئی، نظام زندگی درہم برہم ہوگیا، مدارس، اسکولز، کالجز، اور یونیورسٹیاں، حتی کہ عبادت گاہیں اور کاروبار وغیرہ تمام چیزیں بند ہو گئیں اور انسان اپنی مصروفیات سے خالی ہوگیا اور مسلمان بھی مصروفیت سے آزاد ہوگیا تو پھر بھی وہ عبادت سے دور ہے نماز سے دور ہے، اب بھی نماز کے قریب نہیں آ رہا ہے، ان فرصت کے لمحات میں اس نے ٹائم پاسنگ کے نئے ذریعے بنا لیے ہیں مشاہدہ کی بنیاد پر کہہ رہا ہوں کہ آج کے اس دور جدید میں کیا بچہ کیا بوڑھا اور کیا جوان ہر فرد کے پاس موبائل ہے، کوئی گیمس کھیلنے میں مصروف ہے تو کوئی فلم بینی میں مستغرق، کوئی سیریل دیکھنے میں گھنٹوں وقت برباد کر رہا ہے تو کوئی ڈرامے دیکھنے میں زندگی کے قیمتی لمحات کو ضائع کر رہا ہے،اے مسلماں! تو کب تک بہانے کرتا پھرے گا؟ تو لوگوں کو دھوکا و فریب تو دیتا ہے کیا تو اپنے زعم میں اللہ کو بھی دھوکا دینا چاہتا ہے ؟ تو تو جانتا ہے کہ اللہ ہر چیز کو دیکھ رہا ہے پھر بھی غفلت کی چادر اوڑھے ہوئے ہے؟ کیا تجھے نہیں معلوم کہ قیامت ضرور قائم ہوگی پھر بھی اس سے غافل ہے؟ یاد رکھ اے مسلمان! تیرا ایک ایک پل اور لمحہ اس ڈائری میں لکھا جا رہا ہے جسے کوئی بھی انسان مٹا نہیں سکتا، اور جو بھی وقت بیت رہا ہے اس کے بارے میں تجھ سے حساب لیا جائے گا...  معلم انسانیت آقائے نا مدار علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا " قیامت کے دن کسی بھی بندے کا قدم اپنی جگہ سے اس وقت تک ہٹ نہیں سکتا جب تک چار خصلتوں کے بارے میں اس سے نہ پوچھ  لیا جائے اور ان کا حساب نہ لے لیا جائے:
(١)  عمر کے بارے میں کہ اسے کہاں گنوائی؟ (٢)  جوانی کے بارے میں کہ اسے کہاں بوسیدہ کیا؟ (٣)   مال کے بارے میں کہ کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا؟ (٤)   علم کے بارے میں اس پر کتنا عمل کیا؟( جامع ترمذی, ج ٢)، نیز صحابی رسول حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے مصطفی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو لوگ ایسی جگہ بیٹھیں جس میں نہ اللہ کا ذکر کریں اور نہ سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم پر درور پڑھیں تو بروز قیامت وہ مجلس ان کے لیے حسرت و افسوس کا سبب بنے گی اگرچہ وہ جنت میں داخل ہو جائیں۔( مسند احمد, کنز العمال )
                         محترم قارئین!  لوک ڈاؤن کے ان ایام میں سبھی حضرات کے پاس کافی وقت ہے، ہمیں چاہیے کہ اس کی قدر کریں، جس قدر ہو سکے عبادت کریں، اپنے گناہوں پر نادم ہو کر اللہ رب العزت کی بارگاہ میں استغفار کریں بالخصوص کورونا وائرس کے خاتمے اور معاشی پریشانیوں کی بحالی کے لیے دعا کریں، اللہ عزوجل اور اس کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کو راضی کرنے کی کوشش کریں، نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم پر دورد پڑھنے کا خوب اہتمام کریں، نماز و تلاوت قرآن کریم کے لیے خود کو تیار کریں اور وقت ضائع نہ کرنے کا عزم مصمم کریں، مولی عزوجل ہم سبھی کو وقت کی قدر و قیمت سمجھنے اور اس کو اچھے کام میں لانے کی توفیق عطا فرمائے ....آمین

0 تبصرے