چال
نتیجئہ فکر: حسان برکاتی گونڈہ
جو سکھاتے تھے منصفانہ چال
چل پڑے خود ہی ظالمانہ چال
یہ جہاں میرا ہم سفر ہوتا-----
گر میں چلتا منافقانہ چال-----
اپنے پہلو میں چھوریاں رکھ کر
وہ چلے آج دوستانہ چال---------
راستے سے بھٹک گئے وہ بھی---
جن کے ذمے تھی قائدانہ چال---
آگیا یاد دفعۃً ماضی--------------
دیکھ کر ان کی عاشقانہ چال---
آج وہ دےرہے ہیں درسِ حقوق-
جن کی عادت ہے غاصبانہ چال
زیب تن کر کے عالموں کا لباس
چل پڑے گرگ عالمانہ چال-----
اتنی جدت کی کیا ضرورت تھی
کیا نہ کافی تھی؟ سابقانہ چال
میں بھی حسان دیکھ کر ان کو
چل گیا دم میں شاعرانہ چال---
حسان برکاتی گونڈہ
0 تبصرے
شکریہ ہم تک پہنچ نے کے لیے