از: محمد منور علی قادری انواری

(خطیب وامام:عائشہ مسجد، اندراکالونی،باڑمیر، راجستھان)

اسلام میں غیبت و چغلخوری کی بڑی مذمت آئی ہے،آج کل ہمارے معاشرہ میں غیبت ،بد گوئی اور چغلخوری ایک محبوب مشغلہ بن گیا ہے ،جہان دو چار افراد جمع ہوئے بس ایک دوسرے کی برائی شروع ہو گئی اور ذرا برابر احساس نہیں ہوتا کہ زبان کی اس برق رفتاری اور شعلہ افشانی پر کوئی باز پرس بھی کرنے والا ہے کہ نہیں!

دَور حاضر میں وہ اخلاقی برائی جس نے  پورے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے وہ دوسروں کی پیٹھ پیچھے برائی کرنے کا گنا ہ ہے ،یہ برائی بلا شبہ ایک ناسور ہے جس کی وجہ سے معاشرہ میں فتنہ و فساد اور آپسی جھگڑے اور بد گمانیاں پھیلتی ہیں،آپس میں محبت کرنے والے ایک دوسرے سے نفرت کرنے والے بن جاتے ہیں ،اسلام جو ایک دین رحمت ہے وہ اس طرح کی کسی بھی حرکت کو ہرگز ہرگز پسند نہیں کرتا،اسی وجہ سے غیبت کی مذمت کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے ۔

ترجمہ :اور ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو !کیا تم میں کوئی پسند رکھے گا کہ اپنے مرے بھائی کا گوشت کھائے تو تمہیں گوارہ نہ ہوگا ۔(کنز الایمان)۔

اللہ کے رسول ﷺکا ارشاد مبارک ہے کہ اپنے آپ کو غیبت سے بچاؤ !بے شک غیبت زنا سے بڑا گنا ہ ہے ،کیونکہ ایک آدمی زنا کے بعد توبہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسکی توبہ کو قبول کرلیتا ہے ،اور غیبت کرنے والے کی بخشش اس وقت تک نہیں ہوتی جب تک کہ وہ شخص معاف نہ کرے جس کی غیبت کی ہو ۔(مشکوٰۃ شریف ج/۲ ص/۴۱۵)۔

چغلخوری کے تعلق سے اللہ کے رسول ﷺارشاد فرماتے ہیں کہ “چغلخور جنت میں نہیں جائے گا ”(بخاری شریف ج/۲ ص/۸۹۵ مسلم شریف ج/۱ص/۱۰)۔

*قارئین کرام :* غیبت کرنا کس قدر بڑا گنا ہ ہے اور غیبت کرنے والا کتنے عظیم عذاب میں مبتلا ہوگا ملاحظہ کیجیئے

*مسلمانوں پر مسلمانوں کی عزت واجب ہے:* اللہ کے حبیب ﷺنے ارشاد فرمایاکہ “ہر مسلمان پر دوسرے مسلمان کا خون ،مال ،عزت حرام ہے“ (صحیح مسلم ج/۲ ص/۳۱)۔

*حضرات محترم :* گناہ تو بہر حال گناہ ہے ،اور مومن کی شان ہے کہ ہر چھوٹے اور بڑے گنا ہ سے اپنے آپ کو محفوظ رکھے ،یہی وجہ ہے کہ گناہ آدمی کو ولایت و بزرگی سے بہت دور کر دیتا ہے اور گناہ پر ہمیشگی اختیار کرنے والا اللہ تعالیٰ کے قُرب کی منزل سے دور رہا ہے اور ایسا شخص اس کی دوستی کی خوشبو سے محروم ہوتا ہے

چغلخوری وہ بد ترین گناہ ہے جس کی بد بو سے چغل خور گھر اور باہر سب جگہ بد نا م اور غیر معتبر ہوکر رہ جاتا ہے ،یہ دنیا کا بہت بڑا عذاب ہے،اور چغل خورکے لئے آخرت کا دردناک عذابہے کہ اس کی قبر میں آگ کےشُعلے ہوں گے جس میں وہ بری طرح جل رہا ہوگا اور بروز قیامت اس کے منہ پر آگ کا لگام لگایا جائے گا جس سے اس کی زبان اور منہ جلتے رہیں گے۔

*حدیث میں غیبت اور تہمت کی تعریف :* حضور نبی کریم ﷺنے صحابۂکرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین  سے ارشاد فرمایا :کہ کیا تم جانتے ہو کہ غیبت کیا ہے؟تو عرض کیا گیا :اللہ تعالیٰ اور اسکے رسول ﷺبہتر جانتے ہیں ۔تو آقائے کریم ﷺ نے فرمایا:“غیبت یہ ہے کہ تم اپنے بھائی کا اس طرح ذکر کرو جس کو وہ نا پسند کرتا ہے” پھر پوچھا گیا:یا رسول اللہ ﷺاگر وہ بات اس میں موجود ہوتو ؟تو آقا ﷺ نے فرمایا:جو بات تم کہہ رہے ہو اگر وہ بات  اس شخص میں ہو تو تم نے غیبت کی اور اگر اس میں نہ ہو تو تم نے اس پر تہمت لگائی (صحیح مسلم ،ترمذی شریف ج/۲ص/۱۵)۔

*غیبت کرنے والا سب سے پہلے جہنم میں ڈالا جائے گا:* حضرت امام محمد غزالی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی طرف وحی بھیجی کہ جو شخص غیبت سے توبہ کرتے ہوئے فوت ہوجائے تو وہ جنت میں سب سے آخر میں داخل کیا جائے گا اور جو شخص غیبت کے گناہ کی حالت میں فوت ہو وہ جہنم میں سب سے پہلے ڈالا جائے گا (احیاء العلوم ج/۳ص/۳۱۵)۔

اس لئے جتنا جلدی ہو سکے غیبت سے توبہ کرلو:ورنہ سب سے پہلے غیبت کرنے والا ہی دوذخ میں ڈالا جائے گا ۔

*یہ لوگ جنت میں نہیں جائیں گے:* آقائے رحمت ﷺنے ارشاد فرمایا: کہ اللہ تعالیٰ نے جب جنت کو پیدا کیا تو ارشاد فرمایا مجھے اپنی عزت و جلال کی قسم کہ آٹھ قسم کے لوگ تیرے اندر نہیں جائیں گے (اس میں سے یہ لوگ بھی ہیں ) (۱) ہمیشہ شراب پینے والا (۲) بار بار زنا کرنے والا (۳)چغلخور(۴)بے غیرت وغیرہ (مکاشفۃ القلوب ص/۵۸۷)۔

*چغل خور کی سزا:* جناب عمر بن دینار کہتے ہیں کہ مدینہ شریف میں ایک آدمی رہتا تھا جس کی بہن مدینہ کے قریب رہتی تھی وہ بیمار ہو گئی تو یہ آدمی اس کی تیمار داری میں لگا رہا لیکن وہ مر گئی تو اس آدمی نے اس کی تجہیز و تکفین کا انتظام کیا ،جب وہ اپنی بہن کو دفن کرکے واپس آیا تو اسے یاد آیا کہ وہ رقم کی ایک تھیلی قبر میں بھول آیا ہے اس نے اپنے ایک دوست سے مدد طلب کی دونوں نے جا کر اس کی قبر کھود کر تھیلی نکال لی پھر اس نے اپنے دوست سے کہاکہ ذرا ہٹو میں اپنی بہن کو دیکھو ں کہ وہ کس حالت میں ہے ؟اس نے لحدمیں  جھانک کر دیکھا تو وہ آگ سے بھڑک رہی تھی ،وہ چپ چاپ واپس چلا آیا اور ماں سے پوچھا :اے ماں! کیا میری بہن میں کوئی خراب عادت تھی ؟ماں نے کہا:تیری بہن کی عادت تھی کہ وہ پڑوسی کی بات ان کے دروازوں سےکان لگا کر سنتی تھی ،اس آدمی کو معلوم ہو گیا   کہ عذاب کا سبب کیا ہے ،اس لئے جو شخص بھی عذاب قبر سے بچنا چاہتا ہے تو اسے چاہیئے کہ وہ غیبت اور چغلخوری سے پرہیز کرے ۔

فرمان رسول ہے کہ معراج کی رات ایسی قوم پر گزر ہوا جو اپنے ناخنوں سے اپنے چہروں کو چھیل رہے تھے اور مردار کھا رہے تھے میں نے جبرئیل علیہ السلام سے پوچھا یہ کون لوگ ہیں ؟ جبرئیل علیہ السلام نے کہا :یہ وہ لوگ ہیں جو دنیا میں لوگوں کا گوشت کھاتے رہے یعنی غیبت کرتے رہے۔

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور ﷺنے لوگوں کو ایک دن کے روزےکا حکم دیا اور فرمایا کہ میرے اجازت کے بغیر کوئی بھی روزہ افطار نہ کرے یہاں تک کہ شام ہو گئی لوگ آنا شروع ہوئے اور ہر شخص حاضر ہوکر عرض کرتا: یارسول اللہ! میں نے دن میں روزہ رکھا مجھے اجازت دیجیئے کہ میں افطار کروں ،آپ اسے اجازت دے دیئے  اسی طرح لوگ آتے رہے اور اجازت لیتے گئے ،یہاں تک کہ ایک آدمی نے آکر عرض کیا یا رسول اللہ !میرے گھر کی دو عورتوں نے روزہ رکھا اور وہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوتے ہوئے شرماتی ہیں، اجازت دیجیئے تاکہ وہ روزہ افطار کریں ۔حضور ﷺنے منہ پھیر لیا اس نے پھر عرض کیا :فرمایا :انہوں نے روزہ نہیں رکھا، وہ شخص کیسے روزہ دار ہو سکتا ہے جسکا دن لوگوں کا گوشت کھاتے گزر جائے؟ تم جاؤ اورانہیں جاکر کہو کہ اگر تم روزہ دار ہو تو اسی طرح قے کرو ،چنانچہ وہ ان کے پاس گیا اور انہیں ساری بات بتا کر الٹی کرنے کو کہا چنانچہ انہوں نے اُلٹی کی اور ہر ایک نے خون کے لوتھڑے کی اُلٹی کی ،وہ شخص حضور کی خدمت میں حاضر ہوکر سارا ماجرا بیان کیا آپ نے اس کی بات سن کر فرمایا:خدا کی قسم !اگر یہ چیز ان کے پیٹ میں موجود رہتی تو انہیں آگ جلاتی ۔

ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ جب حضور نے اس سے منہ پھیر لیا تو وہ کچھ دیر بعد دو بارہ حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ دونوں مر چکی ہیں یا مرنے کے قریب ہیں،حضور نے فرمایا:انہیں میرے پاس لاؤ جب دونوں آگئیں تو آپ نے پیالہ منگوا کر ان میں سے ہر ایک سے فرمایا کہ اس میں الٹی کرو چنانچہ ایک نے پیپ ،خون اور بدبو دار مواد سے پیالہ بھر دیا۔پھر آپ نے دوسری سے بھی الٹی کرنے کو کہا تو اس نے بھی ویسی ہی الٹی کی ،آپ نے فرمایا :ان دونوں نے اللہ کے حلال کئے ہوئے رزق سے روزہ رکھا اور اللہ کی حرام کی ہوئی چیزوں سے افطار کیا ،ان میں سے ایک دوسرے کے پاس جا بیٹھی اور دونوں نے مل کر لوگوں کا گوشت کھایا یعنی غیبت کرتی رہیں (ایضاً)۔

بارگاہ رب العزت میں عجز و انکساری کے ساتھ دعا ہے کہ مولیٰ تعالیٰ ہم سبھی مسلمانوں کو غیبت و چغلی اور اس طرح کی سبھی برائیوں سے محفوظ و مامون فرمائے۔

آمین