تحریر : فہیم جیلانی مصباحی
 معصوم پوری مرادآباد ، یوپی ، ہند  
11،اپریل 2020 بروز سنیچر

آج صبح ہی میں نے فیس بک  پر ایک پوسٹ دیکھی جس میں لکھا تھا کہ " مسلمانوں نے چودہ سو سال سے لے کر اب تک ایک بھی چیز ایجاد کی ہو تو شمار کرائیں ؟ " یہ سوال اگرچہ کسی غیر مسلم کا تھا پر اس کو ایک مسلم نے شئر کرتے ہوئے لکھا کہ " ہم نے بھی کچھ ایجاد کیا ہوتا تو آج جواب دینے میں کچھ ہچکچاہٹ نہ ہوتی" اس تحریر کو دیکھ کر کلیجہ منہ کو آگیا ، فورا اس ناچیز نے کچھ کتابوں کے اوراق پلٹنے شروع کیے بہت آگے نا بڑھتے ہوئے جلد ہی ایک کتاب ہاتھ لگی ابھی ایک دوصفحہ ہی پڑھا تھا کہ مسئلہ آسان ہوگیا ، بہت سے تیس مار خاں اس دنیا میں آئے لیکن دنیا کو کوئی نظام کوئی سسٹم نہ دے سکے ،جب کہ عمر فاروق اعظم نے دنیا کو ایسے سسٹم دیے جو آج تک پوری دنیا میں رائج ہیں آپ نے آذان فجر میں " الصلوة خیر من النوم " کا اضافہ کرایا ،جس کی صدائیں آج بھی اولاد آدم کے کانوں سے ٹکراتی ہیں ۔آپ ہی کے عہد میں نماز تراویح کا سلسلہ شروع ہوا جو امت مسلمہ کے لیے ایک تحفہ ثابت ہوا ۔آپ ہی کی ذات نے شراب نوشی کی سزا مقرر کی، سنہ ہجری کا اجرا کیا جو اب تک اسی طریقہ پر جاری و ساری ہے، آپ ہی نے جیلوں کا تصور دلایا ،اور اسی پر بس نہیں بلکہ آپ نے مؤذنوں کی تنخواہیں مقرر کیں ، مسجدوں میں روشنی کا زبردست بندوبست کیا۔ آپ ہی  نے پولس کا محکمہ بنایا ، آب پاشی کا نظام قائم کیا ،فوج کا محکمہ بھی آپ ہی نے قائم کیا ایک مکمل عدالتی نظام کی بنیاد رکھی ۔آپ ہی کے عہد خلافت میں شیرخوار بچوں ، معذوروں، بیوائوں اور بے آسرائوں کے وظائف مقرر کیے، آپ نے دنیا میں پہلی بار حکمرانوں ،سرکاری عہدداروں اور والیوں کے اثاثے ڈکلیئر کرنے کا تصور دیا ، آپ ہی نے نا انصافی کرنے والے ججوں کو سزا دینے کا سلسلہ شروع کیا ، اور بھی بہت سے ایسے قابل ذکر کارنامے انجام دیے ۔ اور اگر قریب سے دیکھیں تو ریاضی میں صفر کا اضافہ مسلمان سائنس داں الخوازمی نے کیا تھا ، اور سب سے پہلے  طبی انسائیکلو پیڈیا کو محمد زکریا رازی نے مرتب کیا چیچک کا علاج بھی آپ ہی نے کیا۔اور اسی طرح عمر خیام نے کلینڈر ایجاد کیا ۔سال کے دنوں کی تعداد کو بھی آپ ہی نے مقرر کیا ۔اور بھی مسلمانوں نے بے انتہا چیزیں ایجاد کیں جس کی سیاہی سے تاریخ کے اوراق آج بھی سیاہ ہیں ۔طوالت کے خوف سے بس اسی پر اکتفا کر رہا ہوں 
بہر حال میرے  بھائیوں اپنی تاریخ کو نہ بھولیں ، اس لیے کہ جو تاریخ پڑھتے ہیں وہی تاریخ بھی قائم کرتے ہیں ۔

0 تبصرے