از قلم: محمد عظیم نوری 
         شیش گڑھ، بریلی شریف یو پی، ہند۔


                      

کسی نے دل نکالا جان پر حملہ کرے کوئی
سبھی کا حق ہوں میں، لے لو نہ رہ جائے ارے کوئی

نہ جانے بَیر کیوں ہم سے ہے قانونِ محبت کو
ہمارے ہاتھ ہی کٹتے ہیں خواہ چوری کرے کوئی

تمنا دید کی موسیٰ کریں اور طور جل جائے
عجب دستورِ الفت ہے کرے کوئی بھرے کوئی

جگر میں آتشِ الفت لگا کر منھ چھپائے ہیں
انھیں کیا فکر ہوگی اب کٹے کوئی مرے کوئی

عظیم اب آئےگا ایسا زمانہ لوگ تھانے میں
رَپٹ لکھوائیں گے اس کی، خدا سے جو ڈرے کوئی
(موصوف ایک بہترین شاعر ہیں ) 

0 تبصرے