محمد مقیم رضا موضع منڈیا گنوں سہالی ضلع مرادآباد پوپی
الہند
 
    خدا رسیدہ مقبولوں کو وسیلہ بنانا ذریعہ کامیابی ہے
قرآن وحدیث سے ثابت ہے، 
اللہ رب العزت کا ارشاد،                                   ولو انہم  اِذظِّلمُوآ انفُسھُم جاءؤک فاستغفرواللہ واستغفر لھم الرسول لوجدوا اللہ توّابا رّحیما ؛(پارہ ۵ سورہ نسآء رکوع 6 )                                                  اور اگر جب وہ اپنی جانوں پر ظلم کریں تو اے محبوب تمہارے حضور حاضر ہوں اور پھر اللہ سے معافی چاہیں اور رسول ان کی شفاعت فرمادیں تو ضرور اللہ بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں،
اس آیت کریمہ میں مسلمانوں کو توبہ کرنے اور اپنے گناہ معاف کرانے کا طریقہ بتایا جارہا ہے مگر اس سے شان مصطفیٰ ﷺ اس قدر ظاہر ہو رہی ہے، 
کہ سبحان اللہ  اس آیت میں توبہ قبول ہونے کی تین شرطیں بیان ہوئیں،
اولا حضورﷺ کی بارگاہ میں حاضری،
دوسری اپنے گناہوں سے وہاں جاکر توبہ کرنا، 
تیسری حضور ﷺ کا شفاعت فرمانا،
اگر ان تینوں باتوں میں  سے ایک بھی نہ پائی جائے تو قبول توبہ کی امید نہیں،
اس آیت سے چند فائدے حاصل ہوۓ ،
اولا تو یہ کہ حضور ﷺ بارگاہ الہی کے وکیل مطلق یا مختار عام ہیں، 
کیونکہ گناہ تو کیا رب کا مگر جاؤ کہاں،محبوب ﷺ کی خدمت عالی میں ،جیسے جرم تو کیا حکومت کا،مگر کہاں؟
وکیل یا مختار عدالت کے پاس،
بغیر وکیل کے دنیاوی کچہری میں کچھ پوچھ نہیں اور عدالت الہیہ میں بغیر محبوب ﷺ کچھ پوچھ گچھ نہیں ،
اسی لئے نماز وغیرہ میں حضور ﷺ کا نام ضرور آتا ہے
 ذکر خدا جو اُن سے جُدا چاہو نجدیو،
و اللہ ذکر حق نہیں کنجی سقر کی ہے،                                                 بے ان کے واسطے کے خدا کچھ عطا کرے،                                        حاشا غلط غلط یہ ہوس بے بصر کی ہے،                                                     دوسری یہ کہ دروازہ مصطفے  ﷺ دروازہ الہی ہے،
اگر فقیر کو مانگنا ہو تو چھت پر یا مکان کے پیچھے کھڑے ہو کر نہیں مانگتا بلکہ دروازے پر آکر بھیک منگتا ہے اسی طرح خدا سے مانگنا ہو تو خدا کے دروازے یعنی بارگاہ مصطفے صلی الله عليه وسلم میں 
آکر مانگوں جو پروردگار عالم کی طرف سے ملیگا، 
اسی دروازے اور انہی ہاتھوں سے ملیگا،
بخدا خدا کا یہ ہی ہے در نہیں اور کوئی مفر مقر ،
جو وہاں سے ہو یہیں آکے ہو جو یہاں نہیں تو وہاں نہیں،                                                  تیسری  یہ کہ شفاعت کے لئے مدینہ پاک میں حاضری ضروری نہیں اسی لئے فِی المدینتہِ نہیں فرمایا گیا جہاں بھی ہو قلب سے اس بارگاہ کی طرف متوجہ ہو جاؤ
 کیونکہ ہر دل ان کی جلوہ گاہِ ناز ہے                                                                  سنا ہے رہتے ہیں آقا فقط مدینہ میں،
غلط ہے رہتے ہیں وہ عاشقوں کے سینہ میں،
چوتھی یہ کہ یہ حکم حاضری قیامت تک کےمجرموں،گنہگاروں کے لیے ہے۔فقط زندگی کے زمانہ سے خاص نہیں کیوں کہ کلمہ اذ،عام ہے، 
اسی لیے عالمگیری کتاب الحج میں فرمایا کہ جب روضۂ اقدسﷺ پر حاضری ہو تو یہ آیت پڑھے تفسیر مدارک اور خزائن العرفان میں ہے کہ ایک شخص حضور ﷺ  کی وفات کے بعد روضۂ پاک پر حاضر ہوا اور یہ آیت پڑھ کر عرض کرنے لگا کہ یا حبیب اللہﷺ
 ہم نے یہ حکم  سنا،میں نے اپنی جان پر ظلم کیا ہے  اور اللہ سے بخشش چاہنے آپ کے دروازے پر حاضر ہوا ہوں تو میرے گناہ کی بخشش میرے رب سے کرائیے اس قبر شریف سے ندا آئی
 کہ تیری بخشش کی گئی، 
اس واقعہ اور آیت سے چند مسائل فقہیہ بھی معلوم ہوۓ،                                                        (1) خدا کے مقبولوں کو وسیلہ بنایا ذریعے کامیابی ہے(2)قبر بزرگانِ دین پر حاجت روائی کے لیے جانا جائز ہے اور جاءُؤک میں داخل ہے (3)بعد وفات کے مقبول بندوں کو یا کے ساتھ پکارنا جائز ہے (4)مشکوۃ شریف میں ہے کہ چالیس ابدال شام میں رہتے ہیں جن کی برکت سے بارش ہوتی ہے اور دشمنوں پر فتح حاصل کی جاتی ہے،
اور شام والوں سے عذاب دور رہتا ہے ،شامی کے مقدمہ میں ہے کہ امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں حاجت کے وقت امام ابو حنیفہ علیہ الرحمتہ والرضوان کی قبر پر حاضر ہو کر دعا کرتا ہوں(5)یہ کہ ظلموا سے معلوم ہوا کہ کسی طرح کا مجرم ہو،کافر ہو،منافق ہو،گنہگار ہو،کوئی ہو اگر صدق دل سے حضور ﷺ کی بارگاہ میں آکر توبہ کرے تو رحمت الہی دستگیری کرےگی حضور ﷺ اس سمندر کی طرح پاک فرمانے والے ہیں کہ کیسا ہی گندہ آدمی آکر غوطہ لگاۓ پاک ہو جاتا ہے اور مدینہ پاک کا وہ شفا خانہ ہے کہ کسی بیمار سے یہ نہیں کہا جاتا کہ تیرا علاج ہمارے پاس نہیں،ہر بیمار کو حکم عام ہے کہ چلے آؤ اور منھ مانگی مُراد پاؤ
 صلّی اللہ تعالی علیہ و علی الہ واصحابہ وبارک وسلم۔                                                                      کرم سب پر ہے کوئی ہو کہیں ہو،                                                    تم ایسے رحمتُ لّلعلمین ہو
محمد مقیم رضا موضع منڈیا گنوں سہالی ضلع مرادآباد

0 تبصرے